کربلاء ہو گئی تیار

کربلاء ہوگئی تیار کوئی ہے تو چلے

مرضی رب کا خریدار کوئی ہے تو چلے

 

پھینک کر اپنی سپر کھول کے سب بند زرہ

توڑ کر زانو پہ تلوار کوئی ہے تو چلے

 

ہے کوئی شہہ کے گلے کی جگہ رکھے جو گلا

ہے رواں خنجر خونخوار کوئی ہے تو چلے

 

شہہ پہ چلتے ہوئے تیروں کی بدن پر کھانے

روکنے حلق پہ تلوار کوئی ہے تو چلے

 

ہے وہی بیعت و سر بیچ صدائے انکار

ہے کوئی صاحب انکار کوئی ہے تو چلے

 

عصر کا ڈوبتا ہوا سورج یہ صدا دیتا ہے

منتظر ہیں شہہ ابرار کوئی ہے تو چلے

 

فجر ہو ، ظہر ہو ، یاعصر ہو ، مغرب کہ عشاء

استغاثہ ہے لگاتار کوئی ہے تو چلے

 

روند کر حرص و ہوا جاہ و حشم منصب و مال

پیروحر جگردار کوئی ہے تو چلے

 

جھلملا کر جو ہوا صبح کا تارا خاموش

حر نے مڑ کر کہا اک بار کوئی ہے تو چلے

 

رات بھر حر کی صدا آتی ہے کانوں میں نوید

شب عاشور کا بیدار کوئی ہے تو چلے