امام حسین علیہ السّلام پر گریہ کرنے کی فضیلت

احادیث مبارکہ میں امام حسین علیہ السّلام کی مظلومیت پر گریہ کرنے کے بارے میں جو فضیلت نقل ہوئی ہے اس میں کسی قسم کا شک نہیں اس لیئے کہ اس امام مظلوم نے جو مصائب برداشت کئے ہیں اصحاب کو آنکھوں کے سامنے تڑپتے دیکھنا، بچوں کی پیاس یہ وہ مصائب ہیں جن کے مقابلے میں یہ ثواب کچھ بھی نہیں ہے ؟

 امام حسین علیہ السّلام دین خدا بچانے کی خاطر اپنے جوان بیٹے کا لاشہ اپنے ہاتھوںسے اٹھا کر لائے اور پھر بھی شکر خدا کرتے رہے۔ تو وہ مصائب جو امام حسین علیہ السّلام نے دین خدا کی پاسداری کی خاطر برداشت کئے ان کے مقابلے میں اگر کسی کو ان پر آنسو بہانے کے بدلے میں جنّت مل جائے تو اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے ۔ ہم ان بعض احادیث کو نقل کر رہے ہیں جن میں امام حسین علیہ السّلام کی مظلومیت پر گریہ کرنے کا ثواب اور فضیلت بیان کی گئی ہے ۔

پہلی حدیث

امام صادق علیہ السّلام فرماتے ہیں

من ذکرنا أو ذکرنا فخرج من عینہ دمع مثل جناح بعوضة ،غفر اللہ لہ ذنوبہ ولوکانت مثل زبد

ترجمہ:

جو شخص ہمیں یاد کرے یا اس کے سامنے ہمارا ذکر جائے اور اس کی آنکھ سے مچھر کے پرکے برابر آنسو نکل آئے توخداوند متعال اس کے گناہوں کو بخش دے گا اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں ۔

دوسری حدیث

ابان بن تغلب اما م صادق علیہ السّلام سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا

نفس المہموم لظلمنا تسبیح وھمّہ لنا عبادة وکتمان سرّنا جھاد فی سبیل اللہ ثمّ قال أبو عبد اللہ علیہ السّلام : یجب أن یُکتب ھذا الحدیث بالذّھب

ترجمہ:

ہمارے ظلم پر غمزدہ کی سانس لینا تسبیح ہے اور ہماری خاطر غمگین ہونا عبادت ہے اور ہمارے راز کو مخفی رکھنا جہاد فی سبیل اللہ ہے ۔ اور پھر فرمایا : ضروری ہے کہ اس حدیث کو سونے سے لکھا جائے ۔

تیسری حدیث

امام رضا علیہ السّلام فرماتے ہیں

من تذکّر مصابنا فبکٰی وأبکٰی لمّا ارتکب منّا،کان معنافی درجتنا یوم القیامة ،ومن ذکرنا بمصابنا فبکٰی وأبکٰی لم تبک عینہ یوم تبکٰی العیون ،ومن جلس مجلسا یحیی فیہ أمرنا لم یمت قلبہ یوم یموت القلوب

ترجمہ:

جو شخص ہم پرآنے والے مصائب کو یاد کر کے ان پر روئے یا دوسروں کو رلائے تو روز قیامت اس کا درجہ ہمارے برابر ہوگا اور جو شخص ہماری مصیبت کو بیان کر کے روئے یا رلائے تو وہ اس دن اس کی آنکھ گریہ نہ کرے گی جس دن سب آنکھیں گریہ کناں ہوں گی ۔اور جو شخص ایسی مجلس میں بیٹھے جس میں ہمارے امر کو زندہ کیا جا رہا ہو تو اس کا دل اس دن مردہ نہیں ہو گا جس دن سب دل مردہ ہوں گے ۔

چوتھی حدیث

سعد ازدی نے روایت نقل کی ہے کہ امام صادق علیہ السّلام نے فضیل سے فرمایا

تجلسون وتحدّثون ؟ قال: نعم،جعلت فداک .قال: انّ تلک المجالس أحبّھا ،فأحیو اأمرنا یافضیل ، فرحم اللہ من أحیا أمرنا. یا فضیل من ذکرنا أو ذُکرنا عندہ فخرج من عینہ مثل جناح الذباب غفر اللہ لہ ذنوبہ ولوکانت أکثر من زبد البحر

ترجمہ:

کیا تم مل بیٹھ کر گفتگو کرتے ہو ؟عرض کیا: ہاں،میں آپ پر قربان ہوں ۔ فرمایا: بے شک میں ان مجالس کو دوست رکھتا ہوں ،پس اے فضیل ! ہمارے امر کو زندہ رکھو،خدا کی رحمت ہو اس پر جو ہمارے امر کو زندہ رکھے ۔

اے فضیل ! جو شخص ہمارا ذکر کرے یا اس کے پاس ہمارا ذکر کیا جائے اور اس کی آنکھ سے مچھر کے پرکے برابرآنسو نکل آئے تو خداوند متعال اس کے گناہوں کو بخش دے گا اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ سے زیادہ ہی کیوں نہ ہوں۔

پانچویں حدیث

محمد بن ابی عمّارہ کوفی نقل کرتے ہیں کہ میں نے امام محمد بن جعفر علیہما السّلام سے سنا وہ فرما رہے تھے : من دمعت عینہ فینا دمعة لدم سفک لنا،أو حقّ لنا انقضائ،أوعرض انتھک لنا، أو لأحد من شیعتنا بوّاہ اللہ تعالٰی بھا من الجنّة حُقبا 

ترجمہ:

جو شخص ہمارے خون کے بہنے یا ہمارے حق کے غصب ہونے یا ہماری اورہمارے شیعوں میں سے کسی کی حرمت کے پامال ہونے پرایک قطرہ آنسو بہائے تو خدا وند متعال اسے اس آنسو کے بدلے میں ہمیشہ کے لئے جنّت میں جگہ عطافرمائے گا۔

چھٹی حدیث

امام صادق علیہ نے فرمایا

نظر امیرالمؤمنین ۔ صلوات اللہ علیہ ۔ الی الحسین (علیہ السّلام ) فقال : یا عبرة کلّ مؤمن ! فقال : أنا یاابتاہ ؟ قال : نعم یا بنیّ

ترجمہ:

امیرالمؤمنین علیہ السّلام نے حسین علیہ السّلام پر نگاہ ڈالی اور فرمایا : اے ہر مومن کی آنکھ کے آنسو ۔عرض کیا : بابا جان ! میں ہر مومن کی آنکھ کا آنسو ہوں؟ فرمایا : ہاں ،میرے فرزند۔

ساتویں حدیث

حسن بن علی بن عبداللہ نے ابی عمّارہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا

ما ذکر الحسین بن علیّ علیہ السّلام عند أبی عبد اللہ علیہ السّلام فی یوم قطّ فرئی أبو عبداللہ مُبتسما فی ذلک الیوم الی اللیل وکان أبو عبداللہ یقول : الحسین عبرة کلّ مؤمن.

ترجمہ:

جب کبھی امام صادق علیہ السّلام کے پاس امام حسین علیہ السّلام کا تذکر ہ کیا جاتا تو وہ پورا دن ان کے لبوں پر مسکراہٹ دکھائی نہ دیتی اور فرمایا کرتے تهے : حسین ہر مومن کی آنکھ کا آنسو ہیں۔

آٹھویں حدیث

امام باقر علیہ السّلام نے اپنے والد بزرگوار امام زین العابدین علیہ السّلام سے نقل کیا ہے کہ وہ فرمایا کرتے تھے۔

أیّما مؤمن دمعت عیناہ لقتل الحسین بن علی علیہما السّلام دمعة حتّی تسیل علی خدّہ بوّأہ اللہ بھا فی الجنّة غرفایسکنھا أحقابا ،وأیّما مؤمن دمعت عیناہ دمعا حتّی تسیل علی خدّہ لأذی مسّنا من عدّونا فی الدّنیا بوّأہ اللہ مبوّأ صدق فی الجنّة ،وأیّما مؤمن مسّہ أذی فینا فدمعت عیناہ ،حتّی یسیل دمعہ علی خدّیہ من مضاضة ما أوذی فینا صرف اللہ عن وجھہ الأذٰی وآمنہ یو م القیامة من سخط النّار .

جس شخص کی آنکھ سے حسین بن علی علیہما السّلام کی شہادت پر آنسو نکل کر اس کے رخسار پر بہے تو خداوند متعال اسے اس کے بدلے میں ہمیشہ کے لئے جنّت میں مکان عطا فرمائے گا، اور جس شخص کے رخسار پر ہمارے اوپردشمن کی طرف سے ڈھائے گئے مصائب پر آنسو جاری ہو تو خدا وند متعال اسے جنّت میں صدیقین کا مرتبہ عطاکرے گا ،اور جسے ہماری راہ میں کوئی اذیت پہنچے اور اس کے رخسار پر آنسو جاری ہو جائے تو خداوند متعال اسے رنج وغم سے محفوظ رکھے گا اور اسے روز قیامت جہنّم کے غضب سے امان میں رکھے گا ۔

نویں حدیث

تفسیر امام حسن عسکری علیہ السّلام میں نقل کیا گیا ہے کہ آپ نے فرمایا

جب یہ آیت مجیدہ ((واذ أخذنا میثاقکم لا تسفکون دمائکم... )) یہودیوں اور ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جنہوں نے پیغمبر صلی الله علیه وآله سے باندھے ہوئے عہد وپیمان کو توڑ ڈالا ،انبیاء کو جھٹلایا اور خدا کے دوستداروں کو قتل کیا ۔ تو اسوقت آپۖ نے فرمایا : میں تمہیں اس امّت کے یہودیوں کی خبر دیتا ہوں جو اُن سے شباہت رکھتے ہیں۔ لوگوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ ! وہ کیسے ؟

فرمایا : میری امّت کاایک گروہ جو اپنے کو اس امّت اوراس ملّت میں شامل سمجھتا ہے میری آل کے افضل ترین افراد کو قتل کرے گا ، میری سنّت اور شریعت کو بدل ڈالے گا اور میرے دو فرزند حسن وحسین کواسی طرح شہید کرے گا جس طرح پہلے والے یہودیوں نے زکریا اور یحییٰ کو شہید کیا ۔ خداوند متعال ان پر اسی طرح لعنت کرے گا جس طرح اُن پر لعنت کی تھی اور ان کی اولاد پر حسین مظلوم کی نسل میں سے ایک ہادی و مہدی مبعوث کرے گا جو اپنے دوستوں کی تلواروں سے انہیں جہنم کی آگ میں جلا ڈالے گا ۔

خبردار! خداوندمتعال نے حسین کے قاتلوں ، ان کو دوست رکھنے والوں ، ان کی مدد کرنے والوں اور بغیر تقیہ کے ان پر لعنت نہ کرنے والوں پر لعنت فرمائی ہے ۔

خداوندمتعال اپنی رحمت و شفقت سے حسین پر گریہ کرنے والوں پر درود بھیجتا ہے اور ان پر بھی درود بھیجتا ہے جو ان کے دشمنوں پر لعنت بھیجے ۔آگاہ ہوجاؤ! جو لوگ حسین کے قتل پر راضی ہیں وہ ان کے قتل میں شریک ہیں ۔آگاہ ہوجاؤ! انہیں شہید کرنے والے ، ان کے دشمنوںکی مدداوران کی پیروی کرنے والوں کا دین خداسے کوئی تعلق نہیں ہے۔

خداوند متعال ملائکہ مقرّبین کوحکم فرمائے گا کہ حسین کی مصیبت اور ان کی عزاداری میں بہائے جانے والے آنسوؤں کو جمع کرکے خازن جنّت کے پاس لے جائیں تاکہ وہ انہیں آب حیات میں مخلوط کردے جس سے اس کی خوشبو میں ہزار برابر اضافہ ہو جائے گا۔

اور ملائکہ ان کے قتل پر خوش ہونے والوں کے آنسوؤں کواکٹھا کرکے انہیں جہنّم کے مشروبات میں ڈال دیںگے جو خون ،پیپ اور بدبودار پانی کی صورت اختیار کرلیں گے اور اس سے جہنّم کی گرمی میں شدّت آجائے گی تاکہ آل محمّد علیہم السّلام کے دشمنوں پر عذاب کو ہزار برابر کردیا جائے

دسویں حدیث

امیرالمؤمنین علی بن ابیطالب علیہ السّلام فرماتے ہیں

انّ اللہ تبارک وتعالٰی اطّلع الی الأرض فاختارنا ،واختار لنا شیعة ینصروننا ، ویفرحون لفرحنا ویحزنون لحزننا ،یبذلون أموالھم وأنفسھم فینا ،أولئک منّا و الینا وقال: کلّ عین یوم القیامة باکیة وکلّ عین یوم القیامة ساھرة الاّ عین من اختصّہ اللہ بکرامتہ وبکٰی علی من ینتھک من الحسین وآل محمّد

ترجمہ:

خدا وند متعال زمین کی طرف متوجہ ہوا تو ہماراانتخاب کیا اور ہمارے لئے شیعوں کاانتخاب کیا جو ہماری مدد ونصرت کرتے ہیں،ہماری خوشی میں خوش اور ہماری مصیبت پر غمگین ہوتے ہیں،ہماری راہ میں اپنا مال وجان قربان کرتے ہیں وہ ہم میں سے ہیں اور ہماری ہی جانب آئیں گے ۔ اور پھر فرمایا :  روز قیامت ہر آنکھ گریہ کناںا ور بیدار ہوگی سوا اس آنکھ کے جسے خدا نے اپنی کرامت اور حسین و آل محمد کی بے حرمتی پررونے کی وجہ سے انتخاب کر لیا ہو ۔