مومن اور کافر ۔۔۔۔۔ یا تیسری صنف؟

حضرت امام صادق علیہ السلام سے سائلین کا ایک وفد آیا اور وہ لوگ اس عقیدے پر قائل تھے کہ ایمان اور کفر کے علاوہ تیسرا راستہ نہیں ہے اسی بناء پر وہ امام علیہ السلام کی خدمت میں علمی مباحثہ کے لئے آئے ۔

محمد بن یزید البانی نے روایت بیان کی کہ میں حضرت امام جعفر بن محمد الصادق علیہما السلام کی خدمت اقدس میں موجود تھا کہ ابو حنیفہ اور کے ہم عصر عمر بن قیس اور عمر بن ذرا اپنے اصحاب کی ایک جماعت کے ساتھ امام علیہ السلام کی خدمت میں اقدس میں حاضر ہوئے اور آپ علیہ السلام سے ایمان کے بارے میں سوال کیا ۔

پس آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ فرماتے ہیں :

"کوئی بھی زنا کرنے والا حالت ایمان میں زنا نہیں کرسکتا"

"وہ چوری نہیں کرے گا جبکہ وہ مومن ہوگا اور وہ شراب نہیں پیئے گا جب کہ وہ مومن ہوگا" پس جب آپ علیہ السلام نے اس طرح فرمایا تو وہ سب ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے۔

اس کے بعد عمر بن ذر نے عرض کیا :پھر ان کو ہم اس نام سے کیوں پکارتے ہیں ۔

آپ علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالیٰ ان کو اس نام سے پکارا ہے اور ان اعمال سے اور اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے:

"زانیہ عورت اور زانی مرد میں سے ہر ایک کو سوکوڑے مارو"

"چور اور چورنی دونون کے دونوں ہاتھوں کو کاٹ دو"

پس اس کے بعد پھر ان لوگوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھنا شروع کردیا محمد بن یزید روایت کرتاہے کہ عمر بن یزید نے ابوحنیفہ سے کہا کہ تو نے کیوں نہیں سوال کیا کہ یہ کہاں سے نقل کررہے ہیں ؟

ابوحنیفہ نے جواب دیا: یہ میں کیسے سوال کرسکتا تھا آپ نے دیکھا نہیں ان کا علم اور وہ بہت کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سے نقل کررہے تھے

منسلکات