یتیموں کی آہ انہیں بازیابی میں جنبش نہ دے سکی

14 شوال 1439ھ بروز جمعہ حرم مطہر حضرت امام حسین علیہ السلام میں نماز جمعہ ادا حرم مقدس حسینی کے متولی علامہ شیخ عبدالمہدی کربلائی کی امامت میں ادا کی گئی جس میں مذکور اہم امور مندرجہ ذیل ہیں

امر اول:

حال ہی میں داعش کے جرائم کی نہایت المناک اور افسوس ناک خبر موصول ہوئی داعش نے سیکیورٹی فورسز اور پولیس میں کام کرنے والے بعض اہلکاروں کو اغوا کرنے کے بعد شہید کر دیا ہے

اس مناسبت کے موقع پر تعزیت و تسلیت ان خانوادگان کے حضور پیش کرتے ہیں خاص طور پر ان آباء و امہات و زوجات کے جنہوں نے اپنے عزیز کھودیئے اور ان یتیموں کہ جن کی نداء ان خصوصی حلقوں کو جنبش نہ دے سکیں کہ ان کے عزیزوں کوبازیاب کرایا جائے ۔

اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہیں کہ شہداء کے درجات بلند فرمائے اور پسماندگان کو صبر عظیم عطا فرمائے ۔

حال ہی میں ہونے والے داعش کے دہشت گردانہ حملے جس میں عراق کے مختلف صوبوں اور مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے افراد کواغواء کہ جن میں کربلاء مقدسہ کے مکین اور صوبہ انبار سے تعلق رکھنے والے شامل ہیں ،کو اغواء اور بعد میں بے دردانہ قتل نے ثابت کیا ہے کہ یہ گروہ گمراہ عراق اور اس کے اہلیان کا اجماعی دشمن ہے جو اپنے جرائم میں کسی طائفہ کا فرق نہیں رکھتے بلکہ جمیع افراد کو نشانہ بناتے ہیں

مگر یہی جرائم اہل عراق کو متحد ہونے کا سبق دیتے ہیں کہ متحد ہوکر اغواء و ذبح و تشدد اور گمراہی کے اس گروہ کو ختم کریں جب کہ پہلے ہی ذکر کیا جاچکا ہے کہ داعش کی نام نہاد حکومت کا خاتمہ ہوچکا ہے مگر اب بھی یہ دہشت گرد عناصر بعض مقامات پر ایسے پنہاں جرائم کے ذریعے اہل وطن میں خوف پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں جن سے درگزر کرنا صحیح نہیں ہے ۔

 لہٰذا الیکشن کے نتائج، نئی حکومت کے لیے گٹھ جوڑ اور حکومتی مناصب کے حصول کے لیے سیاسی جنگ میں مصروف ہو کر شہریوں کے لیے امن و امان کی فراہمی اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کوششوں کو پسِ پشت ڈالنا بالکل بھی صحیح نہیں ہے۔ ان چھ شہریوں کی شہادت کا صحیح بدلہ لینے کا طریقہ یہ ہے کہ حساس اداروں اور عسکری حوالے سے ان دہشت گردوں کا پیچھا کیا جائے اور ان کے خفیہ ٹھکانوں میں پہنچ کر ان کا خاتمہ کیا جائے تمام علاقوں کو منصوبہ بندی کے ساتھ دہشت گردوں سے پاک کیا جائے اور جو بھی دہشت گردی میں ملوث ہے اس کو گرفتار کر کے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے اور اس سلسلہ میں جن علاقوں میں آپریشن کیا جائے وہاں کے تمام شہریوں کے حقوق کی حفاظت کی جائے اور انہیں کسی بھی قسم کی تکلیف سے محفوظ رکھا جائے۔  ہم ایک بار پھر مختلف عناوین سے خدمات پیش کرنے والی سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں بے شک اس وطن کے یہی وہ بیٹے ہیں کہ جنہوں نے اس سرزمین، اس کی ناموس اور اس کے مقدسات کی حفاظت کے لیے اپنے پاکیزہ خون اور اپنی بلند مرتبہ ارواح کو بے دریغ قربانی کے لیے پیش کردیا اس زخم خوردہ اور صابر قوم کی دہشت گردوں سے مکمل نجات کی تمام امیدیں سیکیورٹی فورسز سے جڑی ہوئی ہیں لہٰذا داعشی باقیات کو ختم کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کو اپنی کوششیں تیز تر کرنے کی ضرورت ہے تا کہ یہ عراق امن و امان اور استقرار کا گہوارہ بن سکے ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اسی طرح سے ہم اپنے مکرم بھائیوں یعنی رضاکار برادران کی سیکیورٹی فورسز کو فراہم کی جانے والی امداد کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں بے شک گزشتہ سالوں میں داعش کے خلاف حاصل ہونے والی فتوحات میں ان کی امداد کا بہت بڑا ہاتھ ہے اب بھی سیکیورٹی فورسز کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے اس لوجیسٹیکل امداد کی اشد ضرورت ہے۔ ہم اپنے تمام صاحب حیثیت شہریوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ دفاعی لائن پر لڑنے والے اپنے بیٹوں کی مدد اور ضروریات کی فراہمی جاری رکھیں۔ امر دوم:

 شہریوں کے مختلف طبقات اس وقت بہت سی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں اور وہ ہم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم ان مشکلات کا جمعہ کے خطبہ میں ذکر کریں اور حکومتی اداروں سے اس کے حل کا مطالبہ کریں لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ اکثر و بیشتر ہماری آواز کو سننے والا کوئی نہیں ہے اور نا ہی مطلوبہ اداروں کے سربراہان ہمارے مطالبات پورا کرنے کا مناسب اہتمام کرتے ہیں۔ لیکن زراعت کے شعبے میں مشکلات اپنی انتہاء کو پہنچ چکی ہیں پانی کی قلت، زمین میں تھور اور پیداوار کے لیے ضروری مواد کی عدم فراہمی کی وجہ سے کسان ہم سے اکثر شکوہ کرتے ہیں اور کسانوں کی مشکلات خطر ناک حد سے بھی تجاوز کر چکی ہیں جب کہ دوسری طرف متعلقہ اداروں کی طرف سے کوئی خاص اقدامات نہیں کیے جا رہے حالانکہ زراعت کا شعبہ روزگار فراہم کرنے اور اقتصادی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے اموال فراہم کرنے کے حوالے سے بہت اہمیت رکھتا ہے پڑوسی ممالک کی طرف سے دریاؤں پر ڈیمز بنانے کی وجہ سے پانی کی قلت کا سامنا ہے اور عراقی سر زمین تک پانی کے پہنچنے میں بہت سی رکاوٹیں ہیں۔ حکومتی اداروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ جلد سے جلد زراعت کے شعبہ کو ترقی دینے اور کسانوں کی مشکلات کو حل کرنے کے لیے اقدامات کریں۔ اور اسی طرح عالمی قوانین کے مطابق پڑوسی ممالک سے پانی کے حصول کے لیے بھی خصوصی کوششیں بروئے کار لائیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ شھداء کو اپنی رحمت اور جنت میں بلند ترین مرتبہ عطا کرے اور زخمیوں کو جلد سے جلد شفاء کاملہ عطا فرمائے اور ہمارے حالات میں بہتر سے بہتر بنائے بے شک وہی سننے والا اور دعاوں کے قبول کرنے والا ہے۔ وصلّى الله على محمد وآله الطيّبين الطاهرين.

منسلکات