جسطرح گذشتہ خطروں سے بچایا آئندہ بھی دینی مرجعیت کی پیروی کے ذریعے خطرات سے محفوظ رہیں : متولی حرم مقدس حسینی

اعلیٰ دینی قیادت کے نمائندے اور حرم مقدس حسینی کے متولی، شیخ عبدالمہدی الکربلائی نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ اعلیٰ دینی قیادت، جس کی نمائندگی آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ الوارف) فرماتے ہیں، وہ واحد اتھارٹی ہے جس نے عراق کو بچایا، اور اس کے ساتھ تعلق صرف نعروں کا نہیں بلکہ اطاعت اور تسلیم کا ہے، کیونکہ یہی وہ اتھارٹی ہے جو مستقبل کے بحرانوں میں بھی اسے بچائے گی۔ یہ باتیں انہوں نے صحنِ حسینی شریف میں، حرم مقدس حسینی کے زیر اہتمام منعقدہ دوسرے عوامی دفاعی فتویٰ فیسٹیول کی افتتاحی تقریب میں اپنی تقریر کے دوران کہیں۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ دینی قیادت وہ واحد اتھارٹی ہے جس نے اس خطرناک تاریخی موڑ پر عراق اور امت کو بچایا، جبکہ کوئی دوسرا ایسا کرنے میں کامیاب نہ ہو سکا، اور یہی وہ اتھارٹی ہے جو ہمیں مستقبل کے بحرانوں میں بھی نجات دلائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم اس بات پر توجہ دیں کہ اس حوالے سے ہمارا مطلوبہ موقف کیا ہونا چاہیے، خاص طور پر اگر ہمیں مستقبل میں خطرناک موڑوں کا سامنا کرنا پڑے۔

شیخ کربلائی نے اس بات پر زور دیا کہ اعلیٰ دینی قیادت کے ساتھ تعلق کی نوعیت محض تعظیم اور تکریم کی نہیں ہونی چاہیے کیونکہ وہ امام معصوم (ع) کی نیابت کرنے والی ایک دینی اتھارٹی ہے، اور نہ ہی ہمیں اسے نعروں تک محدود کرنا چاہیے، بلکہ ہم سب سے حقیقی مطلوبہ موقف یہ ہے کہ ہم اس تعلق کو ویسا بنائیں جیسا اسے ہونا چاہیے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اعلیٰ دینی قیادت کے ساتھ تعلق، اس کی جانب سے جاری ہونے والے احکامات کی اطاعت، فرمانبرداری، اور تسلیم کا ہونا چاہیے، اس کے علاوہ دوسروں کو اس کے حقیقی معنی سمجھائیں، اور اس تعلق کو ایک دائمی شعور، رویے اور عملی موقف میں ڈھالیں۔

انہوں نے مزید کہا، "یہاں تک کہ قرآن کریم میں بھی، مسلمانوں سے یہ مطلوب نہیں تھا کہ وہ صرف نبی صلی اللہ علیہ وآلہ کو سنیں، بلکہ یہ کہ وہ ان کی اطاعت کریں، ان کے سامنے سر تسلیم خم کریں، اور جو کچھ ان کی طرف سے آئے اسے قبول کریں۔