اب تک دنیا کے مختلف ممالک سے حضرت امام حسین علیہ السلام کے 80 زائرین کربلاء مقدسہ کے ایک خصوصی قبرستان میں دفن ہیں ۔
میں نے یہ مقبرہ کربلا کا یہ حصہ تقریباً تیس سال پہلے محکمہ اوقاف شیعہ سے خریدا تھا۔ میرے والدین اور میری خالہ یہاں دفن ہیں۔ تقریباً دس سال قبل کربلا کے ایک زائرین کا اس مقدس شہر میں انتقال ہوا اور اس کے اہل خانہ اسے اسی شہر میں دفن کرنا چاہتے تھے اور میت کو دفنانے کے لیے قبر کی تلاش میں تھے۔ مجھے یہ خیال آیا کہ میت کو قبرستان کربلا کے اس حصے میں دفن کیا جائے جو میرا ہے، میرے والدین کے پاس، اور الحمدللہ انتظامی طریقہ کار مکمل کرنے کے بعد میت کو اسی جگہ دفن کیا گیا۔
اس کے بعد جب میں نے دیکھا کہ مرحوم کے اہل خانہ بہت مطمئن ہیں تو میں نے فیصلہ کیا کہ امام حسین علیہ السلام کے ہر وہ زائرین جو کسی دوسرے ملک سے کربلا کی زیارت کرنے آئے اور عراق میں وفات پاجائے تو تدفین کے سارے انتظامات میں اپنے خاندان کے ساتھ اپنے اخراجات پر کرونگا۔
اس مقبرہ میں اب تک دنیا کے مختلف ممالک کے اسّی سے زائد زائرین کی تدفین کی جا چکی ہے اور ہم گواہ ہیں کہ ایران، ہندوستان، پاکستان، نائجیریا، بحرین، سعودی عرب، کویت وغیرہ سے مرحومین کے سینکڑوں یا ہزاروں اہل خانہ شامل ہیں جو ان کی قبروں پر فاتحہ خوانی کے لئے آتے ہیں اور الحمد للہ کہ ہم ان کی خدمت کرنے کے قابل ہوئے اور ہمیں ان زائرین کے متوفیان کو قبر میں دفن کرنے کا ثواب ملا۔
تدفین کے تمام ضروری اقدامات بشمول محکمہ پولیس، عدالت، صحت وغیرہ سے اجازت لینا میرے ساتھی انجام دیتے ہیں اور ہم اسے اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ اس کے بعد ہم میت کو حضرت سید الشہداء علیہ السلام کے روضہ مبارک میں جنازہ پڑھانے کے لئے لے آتے ہیں اور دو بجے کے بعد جو کہ خادم حرمین شریفین کے لیے خصوصی تقریب ہے، ہم زائرین اور خادمین کو مطلع کرتے ہیں کہ یہ زائر جو کسی خاص ملک سے آیا ہے اور کربلاء مقدسہ میں خالق حقیقی کے پاس چلا گیا ہے اور اس کے بعد حرم حسینی سے حرم حضرت عباس میں زیارت کے لئے لے جایا جاتا ہے ۔ درحقیقت اس جنازے میں حضرت سید الشہداء علیہ السلام کے روضہ مبارک میں زائرین کی ایک بڑی تعداد اور روضہ امام حسین علیہ السلام کے بہت سے خادمین شریک ہوتے ہیں