کاش کہ ایسا کوئی قافلہ چلتا!
کاش اس قافلے میں ہوتا اس قافلہ کے جو حجاز سے ابن علی اور الزہرا علیہما السلام کی قیادت میں عراق کی طرف روانہ ہوا تھا تاکہ حق کو اپنی قربانی سے زندہ کیا جا سکے۔
میں کبھی تیر یا نیزہ نہیں پھینکنا چاہتا ۔ سوائے اس دن کے جب میں نے حضرت امام حسین علیہ السلام کا واقعہ کربلاء مقدسہ سنا جو تنہا اور طلبگار نصرت تھا، اپنی تلوار پر ٹیک لگا کر نصرت طلب فرمائی ۔ مردوں پر ثابت کردیا کہ مرد فیصلے کرتے ہیں اور مرد ہی شجاعت کے ساتھ مقابلہ کرتے ہیں ۔
جب تک میں آپ کو یہ نہ بتاؤں کہ آپ کون ہیں، آپ کیسے فیصلہ کریں گے! وہی ہے جو آپ کے خدوخال کھینچتا ہے، آپ کی شناخت ظاہر کرتا ہے، مردوں کے درمیان آپ کا مقام متعین کرتا ہے، اور وقت کی لکیر پر آپ کا راستہ متعین کرتا ہے۔
مطالعہ کے لحاظ سے مرد دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک فیصلہ کرتا ہے اور دوسرا وہ جو خود کو اس کے سپرد کرتا ہے۔
سب سے بڑا فیصلہ قربانی ہے کیونکہ اس کے ذریعے ہی صلاحیت ظاہر ہوتی ہے چاہے اس فیصلہ کا ظاہر عاجزانہ ہو