آپ کی والدہ رقیہ بنت امیرالمؤمنین اور ان کی والدہ الصھباء ام حبیب بنت عباد بن ربیعہ بن یحی العبد بن علقمہ تغلبیہ تھیں ۔
روایت میں ہے کہ آپ کو یمامہ سے لائی گئے قیدیوں میں سے امیرالمؤمنین علی ابن ابیطالب علیہم السلام نے خریدا تھا جبکہ دوسری روایت میں عین التمر سے لایا گیا تھا ۔
جب آپ میدان میں جنگ کے لئے تشریف لائے گئے اور تین متواتر حملوں میں 98 دشمنوں کو واصل جہنم کیا یہاں تک کہ عمرو بن صبیح الصدائی نے تیر مارا جو کہ آپ کی پیشانی پر لگا مگر پیشانی پر پہنچنے سے پہلے آپ نے ہاتھ آگے بڑھایا اسی لئے تیر آپ کے ہاتھ کو چیر کر پیشانی میں پیوست ہوگیا اور اسی اثناء میں دوسرا تیر آپ قلب کو لگا اور آپ نے جام شہادت نوش کیا ۔
اترك تعليق