رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ پر اعتراض کرنے والے کچھ ضعیف النفس لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے اپنے پہنچائے ہوئے دین پر معاذاللہ اکتفاء نہیں کیا بلکہ چار سے زیادہ شادیاں کیں۔
سب سے پہلے تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ پر اعتراض کرنے والوں کو یہ علم ہونا چاہیئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے اس طرح زندگی نہیں گزاری جس طرح معترضین بیان کرتے ہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ نے پہلے سید خدیجہ سلام اللہ علیہا کے ساتھ بندھن ازدواج میں رہے اور آپ سیدہ خدیجہ سلام اللہ علیہا کی وفات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ اپنی زندگی کے تین حصے گزار چکے تھے اس کے بعد مدینہ منورہ ہجرت کر گئے اور وہاں دین اسلام کی تبلیغ کا علم بلند فرمایا اور بعد کی شادیاں وہیں انجام پائیں اور امہات المؤمنین میں کچھ غیر شادی شدہ ، بیوائیں ، جوانسال، بزرگ خواتین تھیں جس سے یہ شبہہ بھی رد کیا جاسکتا ہے کہ آُپ صلی اللہ علیہ وآلہ نے خواتین کے ساتھ رغبت رکھتے تھے ۔
جن میں جناب ام سلمہ بزرگ سال تھیں اور جناب زینب بنت جحش و ام حبیبہ وغیرہ اعمار کے اساس پر واضح مثالیں ہیں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے یہ شادیاں اپنی قرابت کی توسیع اور بے گھر خواتین کے لئے آسرا بننے اور منافقین کے شر سے بچنے کے لئے کیں اس کے ساتھ ہی اگر دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ بسودہ بنت زمعہ ہجرت حبشہ ثانیہ سے واپسی پر وفات پاگئے اور اگر جناب بسودہ واپس جاتیں تو ان کے اہل خانہ ان کے ساتھ برا سلوک کرتے اسی بناء پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ نے شادی کرلی ۔
جناب زینب بنت خزیمہ سے شادی اس بناء پر کی کیونکہ ان کے خاوند عبداللہ بن جحش جنگ احد میں شہید ہوگئے تھے اور اپنے علاقے میں مساکین و فقیروں کی دیکھ بھال کرنے والی مشہور تھیں ۔
جناب ام سلمہ کا اصل نام ھند تھا اور ان کے پہلے شوہر کا نام عبداللہ ابی سلمہ تھا جوکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ کے رضاعی بھائی تھے اور پہلے پہل حبشہ کی طرف ہجرت کرنے والوں میں تھیں اور جب جناب ام سلمہ کے شوہر کا انتقال ہوگیا تو یتیموں اور جناب ام سلمہ کے آسرا ہونے کے لئے آپ نے ان سے شادی کرلی ۔
جناب صفیہ بن حیی بن اخطب کے شوہر معرکہ خیبر میں قتل ہوئے اور اور آپ کے معرکہ خیبر میں قید کی گئی کنیزوں میں لایا گیا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ نے آپ کو آزاد کردیا اور عقد زواج کرلیا ۔
جنوب جویریہ جن کا اصل نام برہ بنت الحارث تھا واقعہ بنی مصطلق میں مسلاموں نے ان کے خاندان سے 200 عورتوں کو قید کیا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے جناب جویریہ سے شادی کر لی جس کی خبر جونہی مسلمانوں کو پہنچی مسلمانوں نے کہا کہ یہ قبیلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سے قرابت رکھتا ہے اس لئے ان کے افراد کو قید نہیں کرنا چاہیئے اس حسن اخلاق کا ایسا اچھا اثر ہوا کہ مصطلق قبیلے کا ایک جم غفیر داخل اسلام ہوگیا جو کہ مسلمانوں کے لئے ایک بازؤئے طاقت بنا۔
جناب میمونہ نے اپنے دوسرے شوہر ابی رھم بن عبد العزیٰ کی وفات کے بعد خودکو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کے لئے ھبہ کردیا جن کے بارے میں قرآن مجید میں ذکر آیا ہے ۔
جناب ام حبیبہ جن کا نام رملہ بنت ابی سفیان تھا اور اپ کے پہلے شوہر عبیداللہ بن جحش تھا ۔
جناب حفصہ کے پہلے شوہر خنیس بن حذاقہ بدر کی جنگ میں شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے اور آپ بیوہ ہوگئیں جب کہ جناب عائشہ شادی کے وقت کے کنواری تھیں ۔
اور بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ اپنی ازواج کے درمیان حسن اخلاق اور حقوق کی ادائیگی اور عدل و انصاف کا انتہائی خیال رکھا ۔
اترك تعليق