فراغت ایک نفسیاتی و معاشرتی بیماری

21 ذوالحجہ 1440ھ بمطابق 23/08/2019 کو  نماز جمعہ صحن حرم مطہر حضرت امام حسین علیہ السلام میں حرم مطہر حضرت عباس علیہ السلام کے متولی علامہ سید احمد صافی کی امامت میں ادا کی گئی ۔

نماز جمعہ کے خطبہ میں علامہ سید احمد صافی نے نفسیاتی مشکلات کو موضوع سخن قرار دیا کہ کچھ ایسی بیماریاں ہیں جن سے ہمیں روزانہ گزرنا رہتا ہے اور یہی بیماریاں ذاتی مشکلات کا سبب بنتی ہیں جن میں سے ایک فراغت ہے اور اسے ایک مرض کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اس سے مراد انسان کا بلا مصروفیت رہنا چاہے بدنی ہو یا روحی ہو خود کو ایسے محسوس کرتا ہے کہ جیسے ضائع ہوگیا ہو ۔

بالکل اس مرض کی دوا موجود ہے ۔۔۔

اس وقت ہمارا موضوع دینی فراغت یا روحی طور پر فراغت نہیں ہے مگر یہ نہیں کہ اس موضوع کی اہمیت نہیں ہے بلکہ اس وقت موضوع سخن ہدف کا ضیاع اور مشکلات میں اضافے کے باعث فراغت کی طرف مائل ہونا ہے اور مشکلات کے حلول کی بجائے ان سے دوری اختیار کرنا ہے ۔

فراغت کے انسانی طبیعت پر منفی اثرات ہیں جب انسان فارغ ہوتا ہے تو خود نفسیاتی طور پر سوال کرتا ہے کہ کیا کوئی ایسی ذمہ داری جسے ادا کر سکتا ہے اس فراغت میں ؟ مگر کوئی عمل بجا نہیں لاتا  جوکہ ایک انتہائی منفی پہلو ہے اور انسان اعمال کی عدم ادائیگی کے باعث پیچھے ہٹنا شروع ہوجاتا ہے اور ایک طویل مدت تک ذمہ داریوں کی عدم ادائیگی دوسرے افراد کے لئے بھی ضرر کا باعث بنتی ہے ۔۔۔کیوں؟

کیونکہ ان حقوق کی عدم ادائیگی دوسرے افراد کو بھی اسی راہ پر گامزن کرے گی اور جہاں ایک چھوٹی سی ذمہ داری ایک بہت بڑی مشکل کی صورت اختیار کر جائے گی ۔

انسان کو چاہیئے ایسے مواقف کی اصلاح کرے اور اپنے عم عصر افراد کے لئے باعث ضرر نہ ہو کیونکہ یہ نہ صرف اہداف کا ضیاع بلکہ انسانی زور بازو کا ضیاع جس کا استعمال کر کے معاشرے کو فائدہ پہنچایا جاسکتا تھا مگر اس فراغت کے منفی اثرات نے افراد معاشرہ کو دیگر بے ثمر افعال میں مشغول کردیا ۔

 

منسلکات