گمراہ کرنے والے افراد سے خبردار رہیں

11 جمادی الاول 1440ھ بمطابق 18 جنوری 2019ء کو نماز جمعہ صحن حرم مطہر حضرت امام حسین علیہ السلام میں حرم مقدس حسینی کے متولی علامہ شیخ عبدالمہدی کربلائ کی امامت میں ادا کی گئی جس میں بعض گمراہ کن افراد کی جانب سے معاشرتی بے راہ روی کا راستہ ہموار کرنے کی کوشش کرنے والوں کی ہدایت پر زور دیا۔

کچھ ایسی سماجی عادات ہیں کہ جو معاشرے کے اخلاقی اور امنی نیٹ ورک کے لیے چیلنج بنی ہوئی ہیں ان عادات و ظواہر میں سے ایک معتبر شخصیت کی اجتماعی کردار کشی بھی ہے۔ اور معتبر شخصیت سے مراد اس شخص کا معاشرے میں مقام و مرتبہ ہے۔ انسانی عزت و احترام، مرتبہ اور سماجی حیثیت کو جن امور سے خطرہ ہے ان میں سے ایک کسی شخصیت کے اعتبار کو اجتماعی طور پہ دوسروں کی نظروں میں گرانا ہے آج کے اس دور میں کردار کشی اور دوسروں کی نظروں میں گرانے کے لیے جو طریقے استعمال کیے جاتے ہیں وہ درج ذیل ہیں: 1ـ دینی حوالے سے دوسروں کی نظروں میں گرانا: دینی اعتبار سے کردار کشی تین طرح سے کی جارہی ہے: 1ـ افکار کو مسخ اور مشکوک بنانا 2ـ کسی دینی گروہ کو کسی نظریہ کی بنیاد پر لوگوں کی نظروں میں گرانا 3ـ دینی رموز کی لوگوں کی نظروں میں قدرومنزلت کم کرنا۔ افکارکو مشکوک بنانے کے بارے میں گفتگو سے ابتداء کرتے ہیں۔

 ہر معین دینی فکر کے کچھ رموز ہوتے ہیں اور یہ رموز اپنے دینی استقلال اور کمال کے حوالے سے واضح ہوتے ہیں لہٰذا ان رموز کو لوگوں کی نظروں میں گرانا ممکن نہیں ہوتا لہٰذا گمراہ لوگ عقائد و معرفت کے حقائق میں رد و بدل کر کے اور انہیں باریک بینی سے جھوٹا قرار دے کر ان افکار کو مشکوک بنا دیتے ہیں۔ ایک اور کام جو کیا جاتا ہے وہ دینی حقائق کی ہواوہوس اور معین اہداف کے مطابق تفسیر کرنا ہے اور وہ ہدف اس دینی فکر کو لوگوں کی نظروں میں کم تر بنانا ہے واضح سی بات ہے کہ دینی فکر واضح حقائق پر مشتمل ہوتی ہے لیکن اس کی ایسی تفسیر و تعبیر کی جاتی ہے جس سے اس کی قدرومنزلت دوسروں کی نگاہ میں کم ہو جاتی ہے۔ بعض دفعہ کسی گروہ کی اچھی صفات اور ان کے بلند مقام کو سلب کرنے کا طریقہ اختیار کیا جاتا ہے اور اس کی فکر کی جانب غلط امور کی جھوٹی نسبت دی جاتی ہے۔ کردار کشی اور دوسروں کی نظروں میں گرانے کا تیسرا اسلوب دینی رموز اور مذہبی قائدین کو لوگوں کی نظروں میں گرانا ہے اور یہ اس وقت کام کیا جاتا ہے کہ جب وہ کسی دینی فکر یا دینی گروہ کو نیچا دیکھانے میں ناکام رہتے ہیں اور ان دینی رموز کو دوسروں کی نظروں میں مشکوک بنانے کے لیے مختلف افعال اورعادات کی جھوٹی نسبت دیتے ہیں

منسلکات