15 ربیع الاول 1440ھ کو نماز جمعہ حرم مقدس حسینی میں حرم مطہر حضرت امام حسین علیہ السلام کے متولی علامہ شیخ عبدالمہدی کربلائی کی امامت میں ادا کی گئی جس کے خطبہ جمعہ میں کسی بھی فرد کی ذاتی ذمہ داریوں کی ادائیگی کو اپنا موضوع کلام قرار دیا۔ اپنا کام کرنا اور اپنی ذمہ داری کو ادا کرنا ایک خدائی، قومی اور اخلاقی امانت ہے چاہے اس کا تعلق کسی بھی شعبۂ زندگی سے ہو. فرائض کو کامیابی کے ساتھ سرانجام دینے کے لیے درکار اہم امور میں سے ایک فرد اور معاشرے میں کام کی اہمیت اور قدسیت کا شعور ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے اندر اس بات کا شعور و احساس ہونا چاہیے کہ کام کرنا ہماری زندگی میں ایک مقدس اور اہم امر ہے۔ اللہ تعالی نے انسان کو یہ اہم ذمہ داری دی ہے کہ وہ زمین پر اس کی نمائندگی کرے اور اس کا خلیفہ بنے. اللہ تعالی نے انسان کو یہ ذمہ داری دی ہے کہ وہ اپنے ذمہ لگائی گئی الہٰی امانت کو ادا کرے. اللہ تعالی نے انسان کو زمین آباد کرنے کی اہم ذمہ داری سونپی ہے. اللہ تعالی نے انسان کو انسانی زندگی کو ترقی دینے کی ذمہ داری دی ہے. جب میں شعور رکھوں گا کہ کام زمین میں ایک الہی ہدف اور ذمہ داری ہے تو اس وقت کام کی مقدس قیمت اور مبدئیت ہو گی. مومن کے لیے مضبوط ہونا اور اس کے اندر یہ راسخ ہونا ضروری ہے کہ اس کے کام کا قصد اور باعث خدائی رضا ہے، جب ایسا ہو جائے گا تو اس وقت کام ایک عظیم اور مقدس ہدف کے تحت سرانجام پائے گا، اور انسان کے اندر زیادہ س زیادہ کام کرنے کی تحریک پیدا ہوگی. جب میرے اندر اس بات کا احساس ہو گا کہ اس کام کو کرنا خدائی ذمہ داری کو ادا کرنے اور رضائے خدا کو حاصل کرنے کا موجب ہے تو میں زیادہ سے زیادہ اخلاص کے ساتھ کام کروں گا، اور یہی چيز مومن انسان کے لیے بہت ضروری ہے. کام کرنے کا مقصد اور محرِّک وطن اور عوام سے محبت، اور اس کی خاطر قربانی ہونا چاہیے. وطن سے لگاؤ اور محبت سے انسان کو کام میں سنجیدگی، اخلاص اور عزم حاصل ہوتا ہے. بعض اوقات اپنے ہنر سے محبت اور انسانوں کی خدمت کا جذبہ لوگوں میں خدمت اور کام کرنے کا قوی عامل ثابت ہوتا ہے. جب انسان کے اندر کام کرنے کی تحریک کمزور ہو جاتی ہے تو اس کا اخلاص اور کام پر بھروسہ بھی کمزور ہو جاتا ہے، بہت سے لوگ اپنے کام کو دنیاوی اہداف کے ساتھ مربوط کرتے ہیں جو ایک غلط چیز ہے. ایمان کا تقاضہ ہے کہ میں اپنے کام کو اللہ سے مربوط کروں اور اس کام کے بدلے میں خدا کی رضا کی خواہش کروں، اگر میں ایسا کرتا ہوں اس وقت اس کام سے بڑی کامیابی حاصل کر سکتا ہوں. جس معاشرے میں ادارے لوگوں کو کام سے محبت اور اس کی قدسیت کی تربیت دیتے ہیں وہی معاشرے کامیاب ہوتے ہیں. ادارے کام سے محبت اور اس کی قدسیت کی جتنی کم تربیت دیتے ہیں اتنا ہی زیادہ معاشرہ ہر شعبہ میں ناکام اور پسماندہ ہوتا چلا جاتا ہے. ہم متعلقہ اداروں سے امید رکھتے ہیں کہ وہ لوگوں کو کام سے محبت اور اس کی قدسیت کی تربیت دینے کو اہمیت دیں گے. ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو مثقف کریں اور انھیں کام سے محبت اور اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کی تعلیم و تربیت دیں. مال کی حفاظت اور فرائض کی ادائيگی میں امانتداری اہم ترین کاموں سے ایک ہے. کام کی انجام دہی میں امانتداری اور اسے بدعنوانی، انحراف، لاپروائی اور کوتاہی سے بچانا ضروری ہے. ہر کام اور پیشہ کی کچھ اخلاقیات ہوتی ہے جن کا جاننا اور ان پر عمل کرنا ضروری ہے۔
اترك تعليق