واقعہ کربلاء مقدسہ فقط ایک تاریخی واقعہ نہیں تھا کہ جس میں ایک گروہ نے دوسرے گروہ پر غلبہ پایا یا چند گھنٹوں میں ایک جنگ وقوع پذیر ہوئی اور ختم ہوگئی ، اور یہ اس واقعہ کو ایک تاریخی واقعہ کے طور پر دیکھنا بھی ایک ظلم ہوگا
بلکہ واقعہ کربلاء مقدسہ ثابت کرتا ہے کہ جس شان اور عظمت سے زندہ ہے ہمارے لئے ثابت کرتا ہے کہ خون دینا بھی ایک ایسا فعل ہے جو مقتول کی قاتل پر فتح بن جاتا ہے ۔ اور جو خون کا جو بادل کربلاء مقدسہ میں برسا اس سے آج تک حضرت امام حسین علیہ السلام کے نام لیوا موجود ہیں حضرت امام حسین علیہ السلام نے اس لئے شہادت نہ دی تھی کہ وہ زندہ رہیں اور اللہ تعالیٰ کے حضور درجہ جنت پائیں بلکہ ضمیروں میں زندہ ہیں اور ہر مومن کے قلب میں زندہ ہیں اور آج تک ان کی آواز ظالموں اور جابرین کے خلاف مؤمنین کے دلوں سے بلند ہوتی ہے ۔
اسی طرح اگر حضرت امام حسین علیہ السلام کے بعض کلمات " مجھ جیسا تجھ جیسے کی بیعت نہیں کرے گا" پر غور کریں تو اس میں دستور حیات پائیں گے کہ جو باطل کی نشاندہی کرتا ہوا حق کے راستے اور اس کی حقانیت کو واضح تر کردیتا ہے
اسی طرح اگر اس پر مزید تامل کریں تو علم ہوگا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام سادہ الفاظ میں کہہ سکتے تھے کہ اے یزید میں تیری بیعت نہیں کرتا بلکہ آپ علیہ السلام نے یہ الفاظ بیان فرمائے کہ مجھ جیسا تجھ جیسے کی بیعت نہیں کرے گا جو کہ اس بات کی دلدیل ہے جو شخص امام علیہ السلام کی اس دلیل کو شعار حیات اپنائے گا وہ راہ حسینی میں ہمسفر امام مظلوم علیہ السلام ہوگا کیونکہ یہ عبارت واضح کرتی ہے کہ اطاعت میں یا مجھ جیسا ہوگا یا تجھ جیسا ہوگا
اترك تعليق