غضب کے فوائد اگر صحیح سمت میں ہو

3/8/2018ء بمطابق 20 ذوالقعدہ 1439ھ نماز جمعہ حرم مطہر حضرت امام حسین علیہ السلام میں حرم مطہر حضرت عباس علیہ السلام کے متولی علامہ سید احمد صافی کی امامت میں ادا کی گئی

جس میں معاشرتی اصلاحات کے مدنظر موضوع اختیار کیا۔

میرے برادران و خواہران آج کا موضوع "غضب" ہے

گذشتہ خطبات میں غضب کے منفی اثرات اور اس کے دیگران پر غیر مختار اثرات بیان کئے گئے اور اس ضمن میں مثالیں بھی بیان کیں۔

آج غضب کے مثبت نتائج بیان کریں گے کہ آیا غضب کسی انسان کو اپنے مقاصد کے حصول کے لئے کارآمد ثابت ہوتا ہے یا نہیں۔

بے شک غضب ایک جذباتی امور میں سے ہے یہاں تک احادیث شریفہ میں ہے "کسی بھی غضب ہونے کی صورت میں غاضب نہ ہونا خیر کی علامت نہیں" جو کہ ایک انتہائی خوبصورت دلیل ہے ۔۔۔۔۔ غاضب ہونا انسان کی طبیعت اور طینت میں موجود ہے اور یہ حالات پر منحصر ہے کہ جب غاضب ہونے کی نوبت آئے مگر یہ غضب اگر اسے اپنے آپے سے باہر کردے تو اس شخص کی مثال ہے جسے گذشتہ خطبہ میں بیان کیا گیا ہے اور اس کے نتائج انتہائی منفی برآمد ہونگے اور سوائے ندامت کے کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا لیکن اگر انسان غاضب ہوا اور اس کی وجہ شخصی،اجتماعی، اقتصادی،سیاسی یا عسکری وجوہات پر ہو اور انہی مشکلات کے حلول کے لئے گھر سے خارج ہوا اور اپنے غصے پر قابو رکھا تو ایسی حالت قابل مدح ہے ، کیونکہ غضب سے ہی وطن کی حفاظت اور زمینوں کی رکھوالی اور مقدسات کی حفاظت ممکن ہے کیونکہ جب انسان غاضب ہوتا ہے تو اسے علم ہوتا ہے کہ کس وجہ سے یہ حالت ہوئی ہے اسی بناء پر اس کے مثبت نتائج برآمد ہونگے کیونکہ ایسی حالت میں الف سے یاء تک تمام نکات کا علم ہے ۔

اور نتیجہ کیا ہوگا؟ ایسا غاضب شخص جو اپنے غصے پر قابو کیے ہوئے ہے اسی طرح اپنی زبان پر بھی قابو کئے ہوئے ہے اور اسی طرح مطالبات بھی عقلانیت پر مشتمل ہونگے ۔

یاد رکھیں کہ حقوق لئے جاتے ہیں نہ کہ دئیے جاتے ہیں اور جو انسان حق سلب کرتا ہے وہ ہمیشہ سالب حق کی طبیعت کا مالک ہوتا ہے اور ہمیشہ اسی فعل کے لئے سرگرم رہتا ہے مگر صاحب حق پر واجب ہے کہ اپنے حق کا مطالبہ کرے کئے حقوق لئے جاتے ہیں اسی اثناء میں حقوق کے رجوع میں تاخیر بھی باعث غضب بنتی ہے لیکن اگر اسی غصے پر قابو رکھا تو مطالبات کے ذریعے اپنی طرف سے حجت تمام کرسکتا ہے جس کے بعد خود پر مافی الذمہ ادا ہے ۔

اسی لئے برادران غضب ایک انتہائی اہم حالت اور مہم مسئلہ ہے جو کہ واقع حال کو بیان کرنے میں انتہائی اہم جزء ہے کیونکہ انسان ہرفعل پر غاضب نہیں ہوتا اور جب غاضب ہو تو اس کی علت سے عالم ہوتا ہے کہ اس کے پس پشت سیاسی اقتصادی یا مالی مشکلات ہیں ۔۔۔ اور ان مشکلات کاحل غضب مگر کنٹرول میں ممکن ہے اس قاعدہ کی بناء پر کہ حقوق لئے جاتے ہیں ۔

اسی طرح یہ واضح کردینا ضروری تھا کہ غضب دوصورتوں کہ ایک طرح سے سلبی اثرات مرتب کرتا ہے جب کہ دوسری صورت ضروری ہے کہ جس سے وطن و ارض مقدسات کی حفاظت ہے ۔۔۔

اللہ تعالیٰ سے ہم ایسے مواقع پر نصرت کے طلبگار ہیں اور ایسی کسی قسم کی صورتحال کی صورت میں کامیابی کے لئے دعاگو ہیں

منسلکات