ملک شام روز اول سے جب مسلمین کے زیر تسلط آیا تو اولین حکام کہ جن میں سے خالد بن ولید اور معاویہ تھے ۔نہ ہی شامیوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ کو اعلان نبوت کے بعد شخصیا دیکھا اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ سے کوئی حدیث سنی ،اور نہ ہی اصحاب کی کتب میں شامی اصحاب کا قابل ذکر تذکرہ موجود ہے مگر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ کے چند اصحاب میں سے شام منتقل ہوئے اور وہ لوگ اتنے باثر نہ تھے اسی لئے اہل شام نے معاویہ بن ابی سفیان اور اس کے ساتھیوں کے سلوک کو سنت نبوی اور مسلمین مان لیا اور چونکہ شام ایک طویل عرصے تک رومی سلطنت کے زیر تسلط تھا اور آنے والی اسلامی حکومت ایک حد تک اہل روم کے سلوک سے بہتر تھی ۔
یہاں جب تاریخ کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ جب واقعہ کربلاء کے بعد اہلبیت علیہم السلام کا قافلہ شام میں داخل ہو ا تو ایک بزرگ شامی حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے قریب آیا اور کہا کہ" تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے کہ جس نے تم لوگوں کو ہلاک کیا اور ہمارے امیر کو تم پر مسلط کیا "
امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا : اے شیخ کیا تو نے قرآن مجید پڑھا ہے ؟
شیخ نے کہا : ہاں
امام علیہ السلام نے فرمایا : کیا تو نے یہ آیت پڑھی ہے "اے پیغمبر کہہ دو کہ میں تم سے (رسالت کا) اجر نہیں مانگتا مگر یہ کہ تم قربیٰ سے مودت رکھو "
شیخ نے اثبات میں جواب دیا
امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا :اے شیخ ! ہم ہی وہ قربیٰ ہیں ۔
پھر امام علیہ السلام نے فرمایا : اے شیخ کیا تو نے یہ آیت پڑھی ہے "قربی ٰ کو اس کا حق دے دو "؟
شیخ نے کہا : ہاں
امام علیہ السلام نے فرمایا : اے شیخ ! ہم ہی وہ قربیٰ ہیں اور کیا تو نے اس آیت کی تلاوت کی ہے "اور جان لو کہ جب تم غنیمت کو پاؤ پس اللہ اور اس کے رسول اور ذی القربیٰ کا خمس ہے"
شیخ نے اثبات میں جواب دیا
امام علیہ السلام نے فرمایا کہ ہم ہی وہ قربیٰ ہیں اور کیا تو نے وہ آیت پڑھی ہے "اور اللہ تعالی ٰ کا ارادہ یہ ہے کہ اہل بیت علیہم السلا م کو تمام قسم کے رجس کو دور کرے اور پاک و پاکیزہ قرار دے "
شیخ نے اثبات میں جواب دیا
امام علیہ السلام نے فرمایا : ہم ہی وہ اہلبیت ہیں کہ جن کو اللہ تعالیٰ نے آیت طہارت میں خصوصیت بخشی ہے
شیخ نے سوال کیا : کیا تم قسم کے ساتھ کہہ سکتے ہو کہ تم ہی مصداق آیات ہو؟
امام علیہ السلام نے فرمایا : قسم بخدا بغیر کسی شک و شبہہ کے ہم ہی وہ ہیں اور یہ حق ہمیں ہمارے جد رسول اللہ سے حاصل ہے ۔
پس شیخ نے یہ سنتے ہی بلند آواز میں رونا شروع کر دیا اور اپنا عمامہ اتار پھینکا اور آسمان کی طرف سربلند کر کے کہا کہ اے اللہ ! میں آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ کے دشمنوں سے بیزار ہوں ۔
اترك تعليق