جب انسان سیرت رسول گرامی صلی اللہ علیہ والہ اور آئمہ معصومین علیہم السلام کے احوال پر نگاہ کرتا ہے تو اسے اپنے سارے اعمال بےحقیقت نظر آتے ہیں کیونکہ وہ یہ پڑھتا ہے کہ عبادت الہیٰ کی وجہ سے ان کے پاؤں پر ورم آجاتے تھے وضو کرتے وقت ان کے پورے جسم پر خضوع الہیٰ سے کپکپی طاری ہو جاتی تھی مگر وہ اپنی عبادت پر ناز نہیں کرتے تھے۔
کیا کوئی حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ ، حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام اور حضرت امام زین العابدین علیہ السلام سے بڑھ کر عبادت گزار ہوسکتا ہے ؟
آئمہ اطہار علیہم السلام تو خشوع الہیٰ میں اتنی عبادت کریں اور ہم اپنے بے وقعت اور بے حیثیت اعمال پر اتر آئیں !!سوال ہے کیا ہماری خدا کے بارے میں معرفت اور ہمارا علم ان سے بڑھ کر ہے؟
یہ شخصیات مدرسئہ الہیہٰ کے تعلیم یافتہ تھے اور وہی ہر علم و معرفت کا سر چشمہ ہیں ۔ کیا ہمارا انفاق اور ایثار ان سے بڑھ کر ہو سکتا ہے وہ تو اس وقت تک نہ سوتے تھے جب تک محتاجوں اور یتیموں کے سرہانے غذا نہ پہنچا دیتے تھے اور انفاق بھی ایسا کہ کسی کو کوئی خبر نہ ہوتی تھی ۔
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام ہر روز راہ خدا میں انفاق فرماتے جب رات ہوجاتی تو امام علیہ السلام ان گھروں میں جاتےجو شرم کی وجہ سے سوال نہیں کرسکتے تھےاور ان میں اس طرح مال اور غذائی ساما ن تقسین کیا کرتے تھے کہ انہیں خبر تک نہ ہوتی تھی کہ کون ان کی مدد کرنے کے لئے آیا ہے ۔ امام علیہ السلام غیر علنی صدقہ اور انفاق کی اہمیت اپنے عمل سے بتاتے اور آپ علیہ السلام مسلسل فرمایا کرتے تھے کہ
"مخفی صدقہ اس طرح خداوند عالم کے غضب کو بجھا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو ۔آپ میں سے جب بھی کوئی داہنے ہاتھ سے صدقہ دے تو بائیں ہاتھ کو اس کی خبر نہیں ہونی چاہیے۔
امام علیہ السلام کی عبادت کا یہ عالم تھا کہ پانچویں امام علیہ السلام کی روایت ہے کہ
میں نے اپنے بابا کو دیکھا کہ آپ علیہ السلام بہت زیادہ عبادت کرتے تھے.شب بیداری سے آپ کا رنگ زرد اور کثیر گریہ و زاری کی وجہ سے آپ کی آنکھیں زخمی اور کثرت سجود کی وجہ سے آپکی پیشانی مجروح اور زیادہ قیام کی وجہ سے پاؤں پر ورم آچکے تھے ۔ جب میں نے بابا کی یہ حالت دیکھی تو بے ساختہ رونے لگا.
امام علیہ السلام نے مجھےدیکھ کر فرمایا
بیٹا !میرے جد امجد حضرت امیر المؤمنین علی ابن ابیطالب علیہما السلام کی وہ کتاب لے کر آئیں جس میں امام علیہ السلام کی عبادات ہیں جب میں لے کر آیا تو امام علیہ السلام نے تھوڑا سا مطالعہ کرنے کے بعد فرمایا :میرے جد !امیرالمؤمنین علیہ السلام کی طرح کون عبادت کرسکتا ہے؟
انسان غور کرے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ کی عبادت اتنی زیادہ تھی کہ آپ کے پاؤں پر ورم آجاتے تھے آئمہ اطہار علیہم السلام کے طریقہ عبادات کا جب مطالعہ کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ ان میں سے کسی قدر جو خشیت پروردگار موجود ہوتی تھی وہ تو وضو کرتے وقت خشوع و خضوع کی معراج پر ہوتے تھے ۔۔۔۔تکبیر کہتے وقت ان پر گریہ و زاری کی حالت طاری ہوجاتی تھی اور ان کا بدن خوف الہی ٰ سے کانپ رہا ہوتا ۔۔۔
یہ سب کچھ دیکھ کر عام انسان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں پس ان کی سیرت دیکھ کر خودپسندی اور غرور و تکبر کے سارے بت ٹوٹ جاتے ہیں چنانچہ خود پسندی کے علاج کے لئے پیغمبر گرامئ اسلام کی پاک سیرت اور آئمہ اہل بیت علیہم السلام کے احوال کا مطالعہ ضرور کیا جائے اور ان کے اعمال،عبادات کو سامنے رکھ کر پھر اپنے بارے میں سوچا جائے ۔
اترك تعليق