5مارچ 1991 ء کے روز بغرض زیارت کربلاء مقدسہ میں موجودافراد کو اس دن کے ہونے والے حالات کو دقیقا خبر رہی ہوگی اور اس روز کو ظالم حکومت نے "انتفاضہ شعبانیہ"(روز بغاوت) کا نام دیا۔
15 روز تک مسلسل حرمین مقدستین کو زمینی اور فضائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا یہاں تک حرم مقدس حضرت امام حسین علیہ السلام کے گنبد اور سنہری مناروں کو شدید نقصان پہنچا اور یہاں تک کہ بیرونی فصیل کو انتہائی دلخراش حالت تک نقصان خراب کیا گیا ۔
اس وقت صدام کے تابع خصوصی فورسز نے حرمین کا محاصرہ کیا اور داخل ہونے کے بعد حرمین میں موجود نوجوانوں کو جوار مقدس میں گولی مار دی گئی اور سنہری دروازے کو جلا دیا گیا اور حضرت ابراہیم مجاب علیہ السلام کی ضریح مطہر کو نذر آتش کر دیا۔
مبصرین اور مؤرخین کا کہنا ہے کہ حرمین پر صدامی حملہ تاریخ مسبق میں کئے گئے حملوں کا ایک سلسلہ ہے جہاں ہر زمانے میں حاکم وقت نے حرم مقدس کو ختم کرنے کی ناکام کوشش کی ہے جن میں سے ایک واضح مثال (متوکل عباسی) کہ جس نے اپنی زندگی میں 17 مرتبہ مرقد امام مظلوم علیہ السلام کو منہدم کرنے کا حکم دیا تھا۔
تاریخی واقعات میں یہ بھی ملتا ہے کہ (متوکل عباسی) نے ایک یہودی کو حرم امام علیہ السلام کے انہدام کے لئے روانہ کیا جونہی وہ دوران انہدام اس مرحلے پر پہنچا کہ دیکھتا ہے جسد اطہر حضرت امام حسین علیہ السلام ایک کپڑے میں ہے اور انواع و اقسام کی خوشبو سے فضا معطر ہورہی ہے ۔فوراً انہوں نے جسد اطہر کو دوبارہ سپرد خاک کیا اور آگے انہدام کی کبھی کوشش نہ کی مگر اس کے ساتھ اس نے کربلاء مقدسہ کو تماماً خالی کرالیا اور منہدم کرا دیا اور اپنے لوگوں کو جو بھی قصد زیارت امام حسین علیہ السلام سے آئے ،کو قتل کا حکم دیا۔
اس کے علاوہ 1216ء میں بھی وہابی افکار کے حامل افراد نے کربلاء مقدسہ پر حملہ کیا اور یہ سلسلہ 10 سال تک جاری رہا جس کے دوران انہوں نے شہر کربلاء میں لوٹ مار کا بازار گرم کیا بے گناہ کے لوگوں کو قتل کیا اور قبر شریف کو منہدم کیا
اترك تعليق