نجف میں حوزہ علمیہ کے استاد، سید رشید الحسینی نے اشارہ کیا کہ قرآن کا حقیقی ہم پلہ امیر المومنین اور عترتِ مطہرہ ہیں۔ یہ وہ دو بازو ہیں جن کے ذریعے ایک مسلمان حقیقی عقیدے اور صحیح اسلامی شناخت کی وسعتوں میں پرواز کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حق اور دین کے معاملے میں کوئی رو رعایت نہیں؛ آج کا دور عالمگیریت کا، علم کا دور ہے، ایک ایسا دور جس میں کوئی شخص جاہل ہونے یا لاعلم ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔ یہ باتیں انہوں نے صحنِ حسینی شریف میں منعقدہ چوتھے کربلا بین الاقوامی قرآنی مقابلے برائے تلاوت، حفظ اور تفسیر کی تقریبات کے آغاز کے موقع پر اپنی تقریر میں کہیں۔
سید رشید الحسینی نے کہا، "ہم اپنی شناخت اور عزیز اسلام سے اپنی وابستگی کا تعین صرف اللہ کی کتاب کی طرف رجوع کر کے نہیں کر سکتے۔ کیونکہ 'ہمارے لیے اللہ کی کتاب ہی کافی ہے' (حسبنا كتاب الله) کے مقولے نے امت کو انتشار اور کئی فرقوں میں تقسیم کر دیا، ہر ایک نے اپنی رائے سے قرآن کی تفسیر کی، اور آیات کریمہ کو ایسے معانی اور تاویلات پر محمول کیا جس نے امت اسلامیہ کو مختلف فرقوں، راستوں اور مکاتب فکر میں دھکیل دیا۔"
انہوں نے واضح کیا کہ "بالآخر، ہم دیکھتے ہیں کہ آج امت اسلامیہ اسی عظیم انتشار اور تفرقے کا شکار ہے، جس نے یہودیوں کی ایک قلیل تعداد کو امت کی تقدیر پر قابض کر دیا ہے، اور یہ سب اس عظیم، واضح اور نمایاں آئین کو ترک کرنے کے نتیجے میں ہوا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان فرمایا تھا۔"
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ "نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب اسلام کے بارے میں بات کی تو صرف قرآن کی بات نہیں کی، بلکہ قرآن کے ساتھ ایک بہت اہم چیز کا بھی ذکر کیا۔ جب آپؐ حق کی بات کرتے ہیں تو صرف قرآن کا ذکر نہیں کرتے، بلکہ اس کے ساتھ ایک بہت ہی اہم چیز کا اضافہ کرتے ہیں، جیسا کہ آپؐ نے ایک ایسی حدیث میں فرمایا جو مسلمانوں کے درمیان متن، لفظ اور معنی کے لحاظ سے متواتر ہے، اور وہ حدیث ثقلین ہے: 'میں تمہارے درمیان دو ایسی گرانقدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں کہ اگر تم ان دونوں کو تھامے رکھو گے تو میرے بعد ہرگز گمراہ نہ ہو گے: اللہ کی کتاب اور میری عترت، میرے اہل بیت'۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "اگر ہم ایک مومن کی شناخت جاننا چاہتے ہیں، اور ایک مومن انسان کی شناخت کی تعریف میں غلطی اور فریب میں نہیں پڑنا چاہتے، تو لازم ہے کہ یہی حدیث نقطہ آغاز ہو؛ وہ نقطہ آغاز جس کے ذریعے ایک مسلمان کی شخصیت کے خدوخال کا تعین ہو سکتا ہے۔ اے قرآنیو! اے عزیزو! آپ کو کتاب اللہ، سنت مطہرہ، عقل اور اجماع سے اس معنی کے علاوہ کوئی روشن اور واضح دلیل نہیں ملے گی کہ اسلام، علی صلوات اللہ وسلامہ علیہ کی ولایت کے بغیر مکمل نہیں ہوتا۔"
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ "قرآن کا حقیقی ہم پلہ امیر المومنین اور عترتِ مطہرہ ہیں۔ یہ وہ دو بازو ہیں جن کے ذریعے ایک مسلمان حقیقی عقیدے اور صحیح اسلامی شناخت کی وسعتوں میں پرواز کرتا ہے۔ حق اور دین کے معاملے میں کوئی رو رعایت نہیں ہے۔ آج کا دور عالمگیریت کا، علم کا دور ہے، ایک ایسا دور جس میں کوئی شخص جاہل ہونے، لاعلم ہونے یا علم کی کمی کا دعویٰ نہیں کر سکتا، یہ ایک ایسا دور ہے جس میں تمام نسلیں، اپنے تمام مراتب کے ساتھ، علم اور اس کے وسائل سے بڑے پیمانے پر فیضیاب ہو رہی ہیں۔"
انہوں نے زور دے کر کہا کہ "انسان یا تو اللہ سے محبت کرنے والوں میں سے ہوتا ہے، یا اللہ کی مخالفت کرنے والوں میں سے، اور ان دونوں کے درمیان کوئی تیسرا راستہ نہیں۔"