پیغمبر اکرم ﷺ سے منقول فرامین (جسے شیعہ کتبِ حدیث نے روایت کیا ہے) کی روشنی میں امامِ زمانہ (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) کا مختصر تعارف اور حوالے پیش کیے جا رہے ہیں۔ ان احادیث کو بنیادی طور پر اہلِ بیت علیہم السلام نے براہِ راست رسول اللہ ﷺ سے نقل کیا ہے اور شیعہ مآخذ میں درج کیا گیا ہے۔ یہاں ہم صرف اُنہی حوالہ جات کا ذکر کریں گے جو معروف شیعہ مصادر میں ملتے ہیں، تاکہ یہ واضح ہو جائے کہ خود نبی کریم ﷺ نے امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں کیا ارشادات فرمائے۔
1. امام مہدیؑ کا رسول اللہ ﷺ سے تعلق اور نسب
حدیث: ’’المہدی من ولدی‘‘
شیخ صدوقؒ اپنی کتاب کمال الدین وتمام النعمة میں روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم ﷺ نے فرمایا:
«المَهْدِيُّ مِنْ وُلْدِي، اسْمُهُ اسْمِي، وَکُنْیَتُهُ کُنْیَتِي، وَهُوَ آخِرُ حُجَجِ اللهِ مِنْ وُلْدِي... یَمْلَأُ الْاَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا کَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَجَوْرًا»
(کمال الدین، شیخ صدوق، باب 57)
ترجمہ:
“مہدی میری ہی اولاد میں سے ہیں، ان کا نام میرا نام اور ان کی کنیت میری کنیت ہے۔ وہ میری نسل میں اللہ کے آخری حجّت ہیں... اور وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوئی تھی۔”
اس حدیث میں واضح طور پر رسول اللہ ﷺ نے امام مہدی علیہ السلام کو اپنی نسل اور اپنی آل سے قرار دیا۔
2. امام مہدیؑ، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی اولاد میں سے
حدیث: ’’المہدی من ولد فاطمہ‘‘
یہ مضمون بھی شیخ صدوقؒ کی بعض روایات اور دیگر شیعہ کتب میں موجود ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
«المَهدِيُّ مِن وُلدِ فاطِمَةَ»
(بحار الأنوار، علامہ مجلسی، ج 36، ص 340، منقول از کمال الدین شیخ صدوق)
ترجمہ:
“مہدی فاطمہؑ کی اولاد میں سے ہیں۔”
یہ روایت اس بات کی مزید تصدیق کرتی ہے کہ امام مہدیؑ کا نسب براہِ راست جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا تک پہنچتا ہے۔
3. بارہ خلفاء اور رسول اللہ ﷺ کی پیش گوئی
حدیث: ’’یکون بعدی اثنا عشر اماماً‘‘
رسول اللہ ﷺ سے شیعہ کتب میں ایک سلسلۂ احادیث ہے جس میں آپ نے فرمایا کہ میرے بعد بارہ امام ہوں گے، جو سب کے سب قریش (اور بالخصوص بنی ہاشم) میں سے ہوں گے۔ مثال کے طور پر شیخ کلینیؒ نے
الکافی میں یہ مضمون درج کیا ہے:
«یکونُ بعدی اثنا عَشرَ إماماً، کُلُّهُم مِن بَنی ہاشِم...»
(الکافی، شیخ کلینی، ج 1، کتاب الحجّة)
شیعہ عقیدے کے مطابق ان بارہ اماموں کی آخری کڑی امام مہدی علیہ السلام ہیں جو آج تک بطور حجّتِ خدا موجود ہیں۔
4. ہر زمانے میں امام کی ضرورت اور ’’جاہلیت کی موت‘‘
حدیث: ’’مَن مات ولم یعرف إمام زمانہ...‘‘
ائمۂ اہلِ بیت علیہم السلام نے رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان نقل کیا ہے کہ:
«مَن ماتَ ولَم یَعرِف إمامَ زَمانِهِ ماتَ مِیتةً جاهِلیةً»
(الکافی، شیخ کلینی، ج 1، کتاب الحجة؛ کمال الدین، شیخ صدوق)
ترجمہ:
“جس نے اپنے زمانے کے امام کو پہچانے بغیر وفات پائی، وہ جاہلیت کی موت مرا۔”
یہ حدیث شیعہ عقیدے میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہردور میں ایک “امامِ برحق” کا وجود ضروری ہے اور آج کے دور میں وہ امامِ برحق، امام مہدی علیہ السلام ہیں۔
5. امام مہدیؑ کے ظہور کا مقصد
حدیث: ’’یملأُ الارضَ قِسطاً و عدلًا‘‘
جیساکہ پہلی روایت میں ذکر ہوا اور دیگر متعدد روایات میں مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
«یَمْلَأُ الأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا کَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَجَوْرًا»
(کمال الدین، شیخ صدوق؛ الغیبة للنعمانی؛ بحارالانوار)
ترجمہ:
“وہ (مہدیؑ) زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم اور جور سے بھری ہوئی ہوگی۔”
ان احادیث کے مطابق امام مہدیؑ کے ظہور کا بنیادی مقصد عدل و انصاف کی حکمرانی کو پوری زمین پر نافذ کرنا ہے۔
6. امام مہدیؑ کی ولادت اور غیبت
شیعہ روایات کے مطابق امام مہدی علیہ السلام سنہ 255ھ یا 256ھ میں سامرّہ (عراق) میں پیدا ہوئے۔ آپؑ کے والد امام حسن عسکری علیہ السلام اور والدہ نرجس خاتون ہیں۔ چند اہم کتب جن میں اس موضوع پر تفصیل ملتی ہے:
کمال الدین وتمام النعمة (شیخ صدوق)الغَیبَة (شیخ طوسی)الغَیبَة (شیخ نعمانی)بحار الانوار (علامہ مجلسی)ان کتب میں آپؑ کی پیدائش کے تفصیلی حالات، غیبتِ صغریٰ (جب آپ کے چند خاص نوّاب کے ذریعے شیعوں سے رابطہ تھا) اور غیبتِ کبریٰ (جو اب تک جاری ہے) کا تذکرہ ملتا ہے۔
خلاصۂ کلام
1. امام مہدیؑ کی نسبت: رسول اللہ ﷺ کی متعدد روایات کے مطابق وہ آپؐ ہی کی ذریت اور حضرت فاطمہؑ کی اولاد میں سے ہیں۔
2. بارہ اماموں کی آخری کڑی: نبی کریم ﷺ نے بارہ اماموں کی پیش گوئی کی جن میں آخری امام مہدی علیہ السلام ہیں۔
3. وجوبِ معرفتِ امام: حدیثِ ’’مَن مات ولم یعرف امام زمانه...‘‘ کے مطابق ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اپنے زمانے کے امام کو پہچانے۔
4. قیامِ عدل: رسول اللہ ﷺ کے فرامین کے مطابق امام مہدیؑ دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔
5. موجودہ دور کے امام: شیعہ عقیدے کے مطابق امام مہدیؑ اِس وقت پردۂ غیب میں ہیں اور اللہ کے حکم سے ظہور فرمائیں گے۔
ان تمام احادیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ خود رسول اللہ ﷺ نے اپنی حیاتِ طیبہ میں امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی خبر دی، ان کی نسبی شناخت واضح کی اور امت کو حکم دیا کہ وہ ہمیشہ اپنے دور کے امام کو پہچانیں۔ شیعہ نقطۂ نظر کے مطابق امام مہدیؑ اس وقت ’’امام زمانہ‘‘ ہیں اور دنیا میں عدل و انصاف قائم کرنے کے لیے منتظرِ اذنِ الٰہی ہیں۔
اہم حوالہ جات
· الکافی (شیخ کلینی)، کتاب الحجّة.
· کمال الدین و تمام النعمة (شیخ صدوق).
· الغَیبَة (شیخ طوسی).
· الغَیبَة (شیخ نعمانی).
· بحار الانوار (علامہ مجلسی)، بالخصوص جلد 36، 51، 52 وغیرہ.
یہی وہ بنیادی ماخذ ہیں جہاں سے یہ احادیث اور تفصیلات لی جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے زمانے کے امام کی معرفت عطا فرمائے اور اُن کے دَورِ ظہور میں شامل رہنے کی توفیق دے۔