شیخ کربلائی: قرآن کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا اسے حفظ کرنے کا اعلیٰ ترین مقصد ہے

اعلیٰ دینی قیادت کے نمائندے شیخ عبدالمہدی الکربلائی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ حرم مقدس حسینی اپنے متنوع قرآنی پروگراموں کے ذریعے قرآن کریم کی ثقافت کو عام کرنے اور اس سے وابستہ مہارتوں کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے، تاکہ معاشرے میں روحانی اور علمی اقدار کو تقویت ملے۔ انہوں نے واضح کیا کہ قرآن کریم کو حفظ کرنے اور سیکھنے کا سب سے بڑا مقصد اس کے مضامین پر عبور حاصل کرنا، اس کے معانی کو سمجھنا اور زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کی تعلیمات پر عمل کرنا ہے۔ یہ بات انہوں نے حرم مقدس حسینی سے منسلک بین الاقوامی قرآنی تبلیغی مرکز کے زیر اہتمام آٹھویں قرآنی ترقیاتی پروگرام کے منتخب طلباء سے ملاقات کے دوران کہی۔

اعلیٰ دینی قیادت کے نمائندے نے کہا کہ "حرم مقدس حسینی کے بین الاقوامی قرآنی تبلیغی مرکز کا آٹھواں قرآنی ترقیاتی پروگرام ان اہم اقدامات میں سے ایک ہے جس کا مقصد طلباء کو قرآن کریم حفظ کرنے، اس کی تلاوت کرنے اور اس کے معانی کی تفسیر سکھانا ہے، ساتھ ہی ان کی قرآنی صلاحیتوں کو نکھارنا اور اللہ تعالیٰ کی کتاب سے ان کے تعلق کو گہرا کرنا ہے۔"

انہوں نے وضاحت کی کہ "قرآن کریم محض تلاوت کیا جانے والا متن نہیں، بلکہ یہ ہدایت کی ایک جامع کتاب ہے جو اپنے اندر انسانیت کی بھلائی کے لیے مکمل ضابطہ حیات رکھتی ہے۔" انہوں نے قرآنی مفاہیم، خاص طور پر عقائد اور سماجی پہلوؤں کے مطالعے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا، اور کہا کہ یہ خصوصی پروگراموں اور کورسز کے ذریعے ہونا چاہیے جو آیات کو سمجھنے اور انہیں عملی زندگی میں نافذ کرنے کی اہمیت کو واضح کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ "قرآن کریم کو حفظ کرنے اور اس کا مطالعہ کرنے کا اعلیٰ ترین مقصد اس کے مضامین کی گہری سمجھ اور عملی اطلاق ہونا چاہیے۔" انہوں نے قرآن کے حافظوں کو دعوت دی کہ وہ "حفظ، سماعت اور بصیرت کی صلاحیتوں کو فروغ دیں، اور ساتھ ہی ذاتی صلاحیتوں کو نکھارنے پر بھی خصوصی توجہ دیں۔"

انہوں نے یہ کہہ کر اپنی بات ختم کی کہ "حرم مقدس حسینی قرآن کریم کی ثقافت کو پھیلانے اور قرآنی مہارتوں کو فروغ دینے کے اپنے عزم پر قائم ہے، تاکہ معاشرے میں روحانی اور علمی اقدار کو مستحکم کیا جا سکے۔"