آخر کیوں زوجین کے درمیان جدائی آج کے ہمارے اس دور میں ایک انتہائی عمومی صورت اختیار کرگیا ہے ، بے شک ہمارے دین اسلام نے زندگی میں بہت سی سہولیات اور آسانیاں پیدا کی ہیں اور انہی میں سے ایک زوجین کے درمیان جدائی یا طلاق ہے کہ اگر زندگی کچھ ایسے موڑ پر پہنچ جائے کہ جس کا حل یہی ہو لیکن ہماری شریعت اسلامی نے معاملات کے حل کے لئے طلاق کو پہلا قدم قرار نہیں دیا ۔
سب سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ دائمی نبھانے والوں کو ایکدم جدائی کی ہوا اڑا لے گئی ۔ کیا شادی کے بعد میاں بیوی کے درمیان محبت کی موت کی وجہ ظاہری شکل وصورت کی طرف کشش کی بنیاد پر اور بغیر کسی وجہ کے فیصلہ کے ایک دوسرے کا انتخاب ہے، اگر وہ دونوں کے لیے ایک مضبوط اور ٹھوس خاندان کی تعمیر کے لیے موزوں ہیں یا نہیں؟
ان میں سے بہت سے واقعات کو دیکھنے کے بعد محسوس کرتے ہیں کہ انتخاب ظاہری خوبصورتی کی بنیاد پر کیا گیا تھا نہ کہ اندرونی، یہ نہیں کہا کہ خوبصورتی کشش کا بنیادی عنصر نہیں ہے، لیکن یہ شادی شدہ زندگی کی کامیابی کی بنیاد نہیں ہے ۔
اسی طرح بہت سے نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ نسبت طلاق ان جوڑوں کے درمیان ہوتی ہے جو کہ شادی سے پہلے محبت میں مبتلا ہوتے ہیں اور انہی جوڑوں کے درمیان شادی کے ابتدائی سالوں میں ہی طلاق و جدائی ہوجاتی ہے ۔
میاں بیوی کے درمیان محبت کی موت کی بھی بہت سی وجوہات ہیں جن میں سے ایک یا دونوں میاں بیوی میں شخصیتی کمی ہے ۔
یا شاید دونوں کا خیال تھا کہ ازدواجی زندگی کے تسلسل کی بنیاد محبت ہے اور شادی کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ ازدواجی زندگی لفظ محبت سے کہیں زیادہ وسیع اور گہری ہوتی ہے، جو اللہ تعالیٰ نے میاں بیوی کے درمیان محبت اور شفقت کو پیدا کیا۔
یہ پیار اور رحم ہے جو محبت لاتا ہے نہ کہ محبت رحم و پیار لاتی ہے ۔
جیسا کہ قرآن مجید میں ذکر ہوا ہے
اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائی تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبّت اور رحمت پیدا کر دی۔ یقیناً اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غور وفکر کرتے ہیں (سورہ روم -21)
لہٰذا پیار اور رحمت ایک خوشگوار گھر، ایک کامیاب شادی، اور ایک محفوظ اور اطمینان بخش خاندان کے ستون ہیں جو اللہ تعالیٰ ہمارے لیے چاہتا تھا تاکہ ہم محبت، سکون، رہائش، نفسیاتی تحفظ.... اورہمیشہ رہنے والی خوشی سے لطف اندوز ہو سکیں۔