20صفر المظفر 1439ھ کو نماز جمعہ حرم حضرت عباس علیہ السلام کے متولی علامہ سیداحمد الصافی کی امامت میں ادا کی گئی علامہ صافی نے اپنے خطاب میں فرمایا: 1.اس عظیم اجتماع میں شرکت کرنے والوں میں سے اکثر کا زیارت اربعین میں حصہ لینے کا مقصد امام حسین(علیہ السلام) سے اپنی عقیدت کا اظہار کرنا اور امام حسین(علیہ السلام) کے مرقد کی جانب پیدل آتے ہوئے ان کے اہل بیت اطہار کو ان کی قید کا پرسہ پیش کرنا اور زیارت کے ثواب کا حصول ہوتا ہے۔ البتہ بعض ایسے بھی افراد ہیں جو اپنے اعمال وتصرفات کے ذریعے اس عظیم اجتماع کا استحال کر کے تفرقہ بازی اور نفرت کو پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، یا سیاسی نعروں یا اشخاص کی نشر واشاعت چاہتے ہیں یا اپنے ذاتی مفادات و مقاصد کے حصول کے لیے مخصوص مناظر کی تصاویر کشی کر کے سماجی نیٹ ورکنگ سائٹس میں شائع کر رہے ہیں لیکن یہ تمام امور شاذ ونادر ہی دیکھنے میں ملے ہیں اور اس کا اس مبارک مارچ اور اجتماع میں شامل 99 فیصد شرکاء سے کوئی تعلق نہیں ہے امام حسین(علیہ السلام) کے راستہ پر چلنے اور جن اقدار و اصولوں کے دفاع کے لیے امام حسین(علیہ السلام) نے شہادت کو اختیار کیا ان کی پابندی کے ذریعے یہ مارچ اور اجتماع امام حسین علیہ السلام سے عقیدت اور وفاداری کے اظہار کے لیے ہمیشہ مخصوص رہے گا۔ 2.اس زیارت میں حصہ لینے والوں، سیکیورٹی فورسز ، خدماتی اداروں، میڈیکل سٹاف، اور اہل موکب، زائرین کے لیے اپنے دروازے کھولنے والوں سمیت ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس نے زائرین کے امور کو آسان بنایا اور ان کی مدد کی اور ان ہی خاص طور پر اہل مواکب اور زائرین کا اپنے گھروں میں استقبال کرنے والوں کی بدولت کسی زائر کو بھی کھانے پینے اور رہائش کی شکایت نہیں ہوئی۔ اسی طرح میں روضہ مبارک امام علی(علیہ السلام)، روضہ مبارک امام حسین(علیہ السلام)، روضہ مبارک امام موسی کاظم(علیہ السلام) و امام محمد تقی(علیہ السلام)، روضہ مبارک امام علی نقی(علیہ السلام) و امام حسن عسکری(علیہ السلام)، روضہ مبارک حضرت عباس(علیہ السلام) اور تمام مزارات و مقامات مقدسہ کے اہلکاروں اور دیگر افراد جنہیں علم میں نہیں لایا جاسکا، کا بھی اس حوالے سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ایک بات جس کا ہم ضرور ذکر کرنا چاہتے ہیں وہ آپریشنز کمانڈ، پولیس اور تمام سیکیورٹی فورسز کی طرف سے اس زیارت کے دوران زائرین کے لیے ٹرانسپورٹ کا کامیاب منصوبہ ہے، جس میں زائرین کو امام حسین(علیہ السلام) کے روضہ مبارک کے قریب ترین مقام تک پہنچانا، اور واپسی کے لیے ٹرانسپورٹ مہیا کرنا ہے اس منصوبہ کی بدولت اِس سال زائرین کو واپس جانے میں کافی سہولت رہی۔ اس منصوبہ میں متعدد وزارتوں نے حصہ لیا جن میں وزارت برائے ٹرانسپورٹ، وزارت تجارت، وزارت تیل اور دیگر وزارتیں شامل ہیں
لیکن اس بہترین منصوبہ کے باوجود شہر کے راستوں میں، شہر تک پہنچنے والی سڑکوں پر اور دوسرے شہروں تک پہنچانے والے راستوں پر ازدحامح اور کچھ مشکلات موجود ہیں۔ امید ہے اللہ تعالی اس سلسلہ میں کوشش کرنے والوں کو ایسا راستہ ضرور عطا کرے گا جو اس کثیر التعداد مارچ اور زیارت کے مطابق ہو گا۔ ہم نے گزشتہ سال زائرین کی دقیق ترین تعداد کا ذکر کیا تھا اور اس سال بھی ہم نے زائرینِ اربعین اور ان کو لانے والی گاڑیوں کی دقیق ترین تعداد جاننے کے لیے خاص کیمرے اور مشینیں نصب کی ہیں اور ان کے ذریعے حاصل ہونے والی معلومات کی بنا پر ہم زائرین کی تعداد کا کم ترین اندازہ آپ کی خدمت میں پیش کریں گے اور حقیقت میں یہ تعداد ہمارے اعداد و شمار سے بہت زیادہ ہے اور اسی طرح سے زائرین کے لیے کھانے پینے، میڈیکل اور رہائش کے انتظامات کے حوالے سے ہونے والے اخراجات کا اعداد وشمار اکٹھا کیا جا رہا ہے اور یہ تمام اخراجات مومنین نے اپنے خالص مال سے کیے ہیں۔ زائرین کی خدمت کے لیے جو اعلی ترین انتظامات کیے گئے اور خلوصِ دل سے جو خدمات انھیں فراہم کی گئیں اس کا تصور اور خیال انسان کی بساط سے باہر ہے۔ چند دن پہلے میں نے ایک واقعہ کسی جگہ بیان کیا تھا اسے میں آپ کی سماعتوں تک بھی پہنچانا چاہتا ہوں: ایک زائر ایک موکب میں داخل ہوا جنہوں نے کھلے آسمان تلے زائرین کے لیے دوپہر کا کھانا لگایا ہوا تھا وہ زائر کھانا کھانے بیٹھ گیا وہ کھانا کھا رہا تھا کہ ایک جسیم نوجوان اس زائر کے پیچھے آ کر کھڑا ہو گیا جب تک وہ زائر کھاتا رہا وہ نوجوان بھی اس کے پیچھے کھڑا رہا، کھانے کے بعد وہ زائر ایک دوسری جگہ جا کر بیٹھ گیا وہ جسیم نوجوان پھر اس کے پاس آیا اور اس کے پیچھے کھڑا ہو گیا، نوجوان کے اس عمل کو دیکھ کر زائر نے اس سے کہا کیا تم مجھے جانتے ہو تم بار بار میرے پیچھے کیوں آ کر کھڑے ہو جاتے ہو تو اس نوجوان نے کہا میں دیکھ رہا ہو کہ لوگ اپنا سب کچھ زائرین کی خدمت کے لیے وقف کیے ہوئے ہیں میرے پاس باقیوں کی طرح مال ودولت تو نہیں جو میں خرچ کرو البتہ میں اپنے اس جسم سے کسی زائر کو سایہ ضرور مہیا کر سکتا ہوں، میں نے دیکھا تم دھوپ میں بیٹھے ہوئے ہو لہذا میں اپنے سایے کے ذریعے تمھیں دھوپ سے بچانے کے لیے تمھارے پیچھے آ کر کھڑا ہو گیا۔ جہاں تک زائرینِ اربعین کے اعداد وشمار کا تعلق ہے تو الحمد للہ آج صبح گیارہ بجے تک زائرینِ اربعین کی تعداد (13،874،818) تک پہنچ چکی تھی یعنی صبح گیارہ بجے تک تیرہ ملین سے زیادہ زائر زیارت کے لیے آ چکے تھے۔ اے اللہ تجھے اس ہستی کا واسطہ جس کی جانب یہ زائرین آ رہے ہیں اور جس کے گنبد تلے ہم پناہ لیے ہوئے ہیں اس ملک کو اپنی حفظ و امان میں رکھ اور جلد سے جلد فتح و نصرت عطا کر۔ میں باڈر کو مضبوط دیوار کی طرح سنبھالنے والے بھائیوں سے کہتا ہوں آپ جہاں بھی ہوں اللہ آپ کو سلامتی عطا کرے آپ کی قوت و طاقت میں اضافہ کرے، آپ کے عزم و حوصلہ کو مزید مضبوط کرے، آپ کے دشمنوں کے دلوں میں آپ کا مزید خوف ڈالے خدا کی قسم آپ نے دشمنوں کو ایسا سبق سکھایا ہے کہ وہ ساری زندگی اسے نہیں بھلا سکے گا۔ آج ہم جو زندہ ہیں وہ اس پاک خون کی وجہ سے ہے جو اس سرزمین کی حفاظت کے لیے بہا، میں آپ کو اس توفیق پر خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، آپ میدان جنگ میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے ہوئے ہیں، میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں اپنے نیک اعمال کے ثواب میں آپ کو شریک کرتا ہوں کیونکہ یہ سب تو آپ کے ہی مرہون منت ہے بس آپ ہم پر احسان کریں اور ہمیں اپنے ثواب میں شریک کر لیں۔ اللہ ہمیں ہر بھلائی سے نوازے اور اس ملک میں ہر طرح کی خیر وبرکت نازل کرے، ہمارے دشمنوں اور تمام ممالک کے دشمنوں ( کہ جو عوام کے لیے بھلائی کے خواہش مند نہیں ہیں) کو تباہ کرے، زائرین کو اپنے اپنے ممالک میں خیر و عافیت سے واپس لے جائے۔ والحمد لله رب العالمين وصلى الله على محمد وآلہ الطيبين الطاہرين
اترك تعليق