مکتب مرجع دینی اعلیٰ سید علی حسینی سیستانی سے (clash of clans) کے بارے میں صادر ہونے والا فتویٰ

مکتب مرجع اعلی ٰ سیدعلی حسینی سیستانی کی طرف سے حال ہی میں جاری آنلائن کھیلی جانے والی  گیم کے بارے میں شرعی حکم جاری کیا ہے ۔

(سید خضیر مدنی ) نے حکم شرعی بیان کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ گیم کہ جس نے حال ہی میں ہر عمر کے اسلامی معاشرے میں کافی شہرت پائی ہے  خصوصاً جوانوں میں کہ جن میں دو قسم کے طبقے پائے جاتے ہیں  ایک طبقہ کھیلنے میں مصروف اور دوسرا طبقہ اس میں موجود مراحل کی خرید و فروخت میں ہے ۔

مرجع اعلیٰ سیدعلی حسینی سیستانی کی  طرف سے اس کھیل کو محض کھیلنے کے بارے میں جوازاً کوئی  فتویٰ نہیں چاہے تو مکلف اس کو ترک کر دے یا پھر   دوسرے مرجع کی طرف رجوع کرے جو ان کے بعد اعلمیت کی شرائط کو پورا کرے ۔

 لیکن جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ اس کے مراحل کی خرید و فروخت کے جائے تو فروخت کنندہ کو چاہیئے کہ خریدار کو اس کا مبلغ واپس کردے کیونکہ شرعا یہ معاملہ غیر صحیح اور باطل ہے۔

اس سلسلے میں حرم مقدس حسینی کے نیوز رپورٹرز نے  انٹر نیٹ کیفے مالکان سے ملاقات کی جنہوں نے بتایا کہ مذکورہ گیم نے حال ہی میں جدید  تکنیک کو متعارف کروایا ہے جن میں    مختلف اشخاص کا آپس میں  رسائل  اور  دوسرے اراکین کے ساتھ  قتال جیسی ہیں  اور کئی بار انٹر نیٹ کیفے میں بیٹھے صارفین کے درمیان  خرید و فروخت  دیکھی گئی ہے جن میں سے بعض مراحل (100) ڈالر اور اس سے زیادہ ہے  اور یہاں تک کہ ماضی قریب میں تقریباً (4000) ڈالر تک فروخت کئے گئے مراحل تھے  ۔اس کے ساتھ ہی مذکورہ گیم میں اور ان جیسی گیمز میں  اکثر صارفین کو مسلسل کھیلنے کی طرف مرغوب رکھتی ہے جس کے لئے علم نفس کے علماء کا کہنا ہے کہ  فرصت میں کھیلی جانے والی گیمز کو دماغ پر گہرا اثر ہوتا ہے اور جہاں تک اس کا تعلق ہے کہ تصویری شکل میں  قتل و عنف  کو مراحل عبور کرنے کا وسیلہ قرار دیاگیا ہے اور اس کے ساتھ ہی   نوجوان نسل کو چاہیئے کہ بجائے اپنی توانائی کو الیکٹرانک گیمز میں صرف کرنے کی بجائے  اپنی تمام تر قوات کو کسی  فائدہ مند فعل میں  صرف کرنا چاہیئے ۔

منسلکات